دوست کیا خوب وفاؤں کا صلہ دیتے ہیں
ہر نئے موڑپر اک زخم نیا دیتے ہیں
تم سے توخیر گھڑی بھر کی ملاقات تھی
لوگ برسوں کی رفاقت کو بُھلا دیتے ہیں
کیسے ممکن ہے کہ دھواں بھی نہ ہو اور دل بھی جلے
چوٹ لگتی ہے تو پتھر بھی سدا دیتے ہیں
کون ہوتا ہے مصیبت میں کسی کا اے صنم
آگ لگتی ہے تو پتے بھی ہوا دیتے ہیں
جن پہ ہوتا ہے بہت دل کا بھروسہ جانے کیوں
وقت پڑنے پہ وہی لوگ دغا دیتے ہیں
Post a Comment Blogger Facebook