سنو
اے چاند سے ساتھی
ابھی تم کہہ رہے تھے ناں
تمہیں مجھ سے محبت ہو نہیں سکتی
چلو مانا کہ یہ سچ ہے
مگر اے چاند سے ساتھی مجھے اتنا بتاؤ تم
کہ جب موسم بدلتے ہیں
گلوں میں رنگ بھرتے ہیں
تو پھر کیوں مضطرب ہو کر
اکیلے پن سے گھبرا کر
ہوا کو آس دیتے ہو
مجھے آواز دیتے ہو
سنو اے چاند سے ساتھی
تمہارے سامنے جب کوئی میرا نام لیتا ہے
تو پھر کیوں چونک جاتے ہو
چلو مانا کہ تمہیں مجھ سے محبت ہو نہیں سکتی
مگر اتنا سمجھ لو تم
جہاں چاہت نہیں ہوتی
وہاں نفرت کے ہونے کا کوئی امکاں نہیں ہوتا
سنو
میرا دعوٰی ہے محبت میں
جہاں نفرت نہیں ہوتی
وہاں اکثر یہ دیکھا ہے
اگر کچھ وقت کٹ جائے
سمے کی دھول چھٹ جائے
تو وحشت بھاگ جاتی ہے
محبت جاگ جاتی ہے
Post a Comment Blogger Facebook