زندگی ٹھہر جا
ابھی ایک موڑ باقی ہے
میری سانسوں میں اٹکی سی
ابھی ایک ڈور باقی ہے
جسے چاہا بہت میں نے
دل کی چاہ میں جانا
انھی کے ساتھ کی وہ ایک
گھڑی انمول باقی ہے
میری آنکھوں میں محبت کا سماء
پھر لوٹ آئے گا
وہ کہتے ہیں تمہارے سنگ
خوشی کچھ اور باقی ہے
انکی ہر بات کے اندر
چُھپی اک ان کہی دستک
جو ہر پل مجھ سے کہتی ہے
یہ دھڑکن تم سے باقی ہے
ہیں کتنے راستے لیکن
یہ دل جانا نہیں چاہتا
کہ چاہت کی ایک زنجیر
ابھی پاؤں میں باقی ہے
Post a Comment Blogger Facebook